حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی/ اہلِ بیتؑ فاؤنڈیشن ہندوستان کے نائب سربراہ حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان میں شیعیت کے تشخص کو مسخ کرنے کی سازش نہایت خطرناک اور قابلِ مذمت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ دور میں اسلام دشمن عالمی استعمار اور ان کے آلۂ کار، جو شیعیت کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، ملک میں اپنی مذموم کوششیں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حجت الاسلام رضوی نے کہا کہ یہ طاقتیں چاہتی ہیں کہ شیعیت کو شیعوں کی عملی زندگی سے جدا کر کے محض رسم و رواج تک محدود کر دیا جائے، تاکہ معاشرہ اپنی دینی و اخلاقی بنیادوں سے محروم ہو جائے اور نئی نسل کے ذہن و فکر پر منفی اثرات مرتب ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اندرونی سطح پر گزشتہ چند برسوں کے دوران اصولی اور اخباری مکاتبِ فکر کے درمیان مباحث، اور ان کے افکار و نظریات کی ترویج، اور مقصر و غیر مقصر گروہوں کی تقسیم میں غیر معمولی شدت دیکھی گئی ہے۔ بیرونی سطح پر بھی بعض حلقے عوام کو مزارات و مقابر کی زیارت اور آرتی جیسی رسومات میں مشغول کر کے اسے فخر کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بعض علما کی یہ کیفیت ہو تو عام افراد کا مغالطے میں مبتلا ہونا فطری امر ہے۔ قوم کے بعض نمایاں افراد کا نام نہاد “فریڈم آف ایکسپریشن” کے نام پر ان افعال کے سامنے سر جھکانا اور ان میں شریک ہونا، آنے والی نسل کے دین اور عقیدے پر گہرے منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ملک میں شیعہ اسلام کی دینی، تاریخی اور تہذیبی اقدار کو مسخ کیا جا رہا ہے، جو پوری ملت بالخصوص علمائے کرام کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے افراد اور گروہوں کے غلو آمیز، گمراہ کن اور غیر معتدل افکار و نظریات کا ہر سطح پر بائیکاٹ ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ روشن خیال اور تجدد نواز طبقے کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اسلام اور شیعیت کو ذاتی خواہشات یا وقتی رجحانات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش ہرگز قابلِ قبول نہیں۔ شیعیت کوئی علاقائی یا سیاسی نظریہ نہیں بلکہ قرآن اور سیرتِ اہلِ بیتؑ کی روشنی میں انسانیت کے لیے ہدایت کا آفاقی ضابطہ ہے۔
انہوں نے رسولِ اکرم ﷺ کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: «الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَلَهُ مَا اكْتَسَبَ» یعنی ہر انسان اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے اور اسے وہی بدلہ ملے گا جو اس نے کمایا۔ (سنن ترمذی، کتاب الزہد، حدیث: 2386)
اسی طرح امام محمد تقی علیہ السلام کا فرمان نقل کرتے ہوئے کہا: «مَنِ استَحسَنَ قَبيحًا كانَ شَريكًا فيه» یعنی جو شخص کسی برے عمل کو اچھا سمجھے، وہ اس گناہ میں شریک سمجھا جائے گا۔ (کشف الغمہ، جلد 2، ص 349)
آخر میں حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ملت کو ہر قسم کے فتنوں اور باطل افکار سے محفوظ رکھے۔ انہوں نے بالخصوص سوشل میڈیا پر شیعیت کے خلاف پھیلائی جانے والی بے راہ روی، گمراہ کن عقائد اور منفی پروپیگنڈے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مذہبِ حق کی حقیقی، پرامن اور آفاقی تعلیمات کو صحیح تناظر میں عوام کے سامنے پیش کیا جائے، تاکہ اطاعتِ الٰہی، عفت و حیا، تقویٰ، امن، رواداری اور باہمی احترام کو فروغ حاصل ہو۔









آپ کا تبصرہ